جناب جسٹس اقبال حمید الرحمن صاحب


چیف جسٹس، وفاقی شرعی عدالت، پاکستان
2

جسٹس اقبال حمید الرحمٰن ایک ایسے معزز خاندان کے چشم و چراغ ہیں جس کی جڑیں برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے پہلے سے قانون سے تعلق رکھنے والی برادری سے جڑی ہوئی ہیں۔ آپ کے چچا مرحوم مودود الرحمن ایک بیرسٹر تھے، جو بعدازاں چیف کورٹ کلکتہ کے جج بنے۔ آپ کے نانا مرحوم جناب اشرف علی خان کلکتہ ہائی کورٹ میں بیرسٹر اور پریکٹسنگ ایڈوکیٹ تھے۔ وہ کلکتہ میں بنگال کی قانون ساز اسمبلی کے رکن بھی رہے اور بعد ازاں تقسیم سے قبل مذکورہ اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے۔ آپ کے والد محترم جناب جسٹس حمود الرحمن 1953 میں مشرقی پاکستان کے ایڈووکیٹ جنرل کے طور پر تعینات ہوئے جہاں سے 1954 میں ڈھاکہ ہائی کورٹ کے جج کے طور پر تعینات ہوئے اور ڈھاکہ یونیورسٹی1958-60)) کے وائس چانسلر بھی رہے۔ وہ 1960 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر تعینات ہوئے اور 1968 میں پاکستان کے چیف جسٹس بنائے گئے۔ جناب جسٹس حمود الرحمن پاکستان کی تاریخ کی اُن قابل احترام شخصیات میں سے ایک تھے، جنہوں نے اپنے بلند کردار اور ملک کی خدمت کی لگن کے ذریعے ایسے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں جن کی پیروی آنے والی نسلیں وقار اور فخر کے ساتھ کریں گی۔ آپ ‘‘حمود الرحمن کمیشن رپورٹ’’ کے مصنف تھے جس نے 1971 میں پاکستان ٹوٹنے کے اسباب کا تعین کیا۔ پاکستان ٹوٹنے کے اسباب کو آشکار کرنے کے ساتھ ساتھ مذکورہ رپورٹ میں ان واقعات کا دیانت دارانہ اور دلیرانہ جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے جو مذکورہ سانحے کا باعث بنے۔ آپ صدارتی کمیشن برائے تعلیم (1964) کے چیئرمین، لاء ریفارم کمیشن (1967) کے چیئرمین، جرائم کی روک تھام اور کنٹرول پر اقوام متحدہ کی کمیٹی کے رکن (1972-73) اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین (1974-77) بھی رہے۔

جسٹس اقبال حمید الرحمن 1956 میں ڈھاکہ میں پیدا ہوئے۔ والد بزرگوار جناب جسٹس حمود الرحمن صاحب جب سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے عہدے پر فائز ہوئے تو یہ خاندان لاہور شفٹ ہوا۔ اقبال حمید الرحمن  صاحب نے سینٹ انتھونی ہائی سکول، لاہور سے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی اور میٹرک کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لیا جہاں سے 1973 میں انٹرمیڈیٹ اور 1975 میں گریجویشن کیا۔ پنجاب یونیورسٹی، لاء کالج، لاہور سے 1980 میں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی، ساتھ ہی مذکورہ یونیورسٹی سے لیبر لاز میں ڈپلومہ بھی کیا۔ آپ نے اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کا آغاز 1981 میں لاہور کی ڈسٹرکٹ و سول کورٹس سے بطور ایڈووکیٹ کیا اور 1983 میں ایڈووکیٹ ہائی کورٹ اور 1997 میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کے طور پر انرولمنٹ حاصل کی۔ 1998 میں آپ سیکرٹری لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن منتخب ہوئے۔  2006 میں آپ کو لاہور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر تعینات کیا گیا اور 27.10.2007 کو مستقل جج کے طور پر تعیناتی کی توثیق کی گئی۔آپ نے لاہور ہائی کورٹ لاہور کے جج ہونے کے ناطے “حرمتِ قرآن پاک کے واقعہ پر گوجرہ میں پرتشدد احتجاج۔ (2009)”  پر انکوائری کمیشن کی سربراہی کی۔

عبوری آئینی آرڈر 2007 کے نفاذ کے بعد، انہیں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے کے لیے کہا گیا، لیکن جسٹس اقبال حمیدالرحمن اپنے دیگر نڈر ہم منصبوں کی طرح اپنے ادارے اور آئینِ پاکستان کے وقار اور عزت کے تحفظ اور قانون کی حکمرانی کی خاطر اُٹھ کھڑے ہوئے اور پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کر دیا۔ آپ اور آپ کے دیگر ہم منصب ایک ناقابلِ برداشت ذہنی اذیت کا شکار رہے لیکن کوئی بھی لالچ یا دھمکی اُنہیں اُن کے منتخب کردہ راستے سے نہیں روک سکی۔ آپ نے اپنی گیارہ سالہ مدت سچائی اور قانون کی حکمرانی کی خاطر ایسے وقار کے ساتھ قربان کی کہ آپ کے والدِ بزرگوار کی روح آپ پر ہمیشہ فخر کرتی رہے گی۔ آپ نے اور آپ کے پیشرو ججوں نے اس قوم کے دل میں ایسا جذبہ بیدار کیا جس سے نہ صرف ایک عظیم سماجی بیداری آئی بلکہ اس معاشرے کو قانون کی حکمرانی سے بھی روشناس کرادیا۔

18 ویں ترمیم کی منظوری اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے قیام کے بعد، آپ 03.01.2011 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے پہلے چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہوئے اور ترقی کرتے ہوئے 25.02.2013 کو جج، سپریم کورٹ آف پاکستان کے عہدے پر فائز ہوئے۔

جسٹس اقبال حمید الرحمان نے یکم جون 2023؁کو وفاقی شرعی عدالت، پاکستان کے چیف جسٹس کے  طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ حلف عزت مآب جناب عمر عطاء بندیال، چیف جسٹس آف پاکستان نے لیا۔

آپ ورچوئل یونیورسٹی سے بھی وابستہ ہیں اور مجلس عاملہ، انجمن حمایت اسلام کے رکن کے ساتھ ساتھ انجمن کے نائب صدر کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔

آپ 18ویں آئینی ترمیم سے قبل صوبہ پنجاب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ممبر بھی رہے۔

از روئے عہدہ :

  • رکن، قومی عدالتی پالیسی سازی کمیٹی۔
  • ممبر، لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان
  • ممبر ایڈوائزری بورڈ، المیزان فاؤنڈیشن
  • ممبر ایڈمنسٹریشن کمیٹی، ، المیزان فاؤنڈیشن

 آپ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد  کے  بورڈ آف گورنرز، بورڈ آف ٹرسٹیز، کونسل آف ٹرسٹیز  اور سلیکشن بورڈ کے ممبر بھی ہیں۔