جناب جسٹس اقبال حمیدالرحمٰن صاحب

چیف جسٹس، وفاقی شرعی عدالت، پاکستان
2

موجودہ حیثیت میں عہدہ سنبھالنے کی تاریخ : 01 جون 2023

عزت مآب جناب جسٹس اقبال حمید الرحمٰن ایک ایسےمعزز خاندان کے چشم و چراغ ہیں جس کی جڑیں برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے پہلے سے قانونی برادری سے جڑی ہوئی ہیں۔ان کے چچا مرحوم مودود الرحمن ایک بیرسٹر تھے، جو بعد میں چیف کورٹ کلکتہ کے جج بنے۔ ان کے نانا مرحوم جناب اشرف علی خان کلکتہ ہائی کورٹ میں بیرسٹر اور پریکٹسنگ ایڈوکیٹ تھے۔ وہ کلکتہ میں بنگال کی قانون ساز اسمبلی کے رکن بھی رہے اور بعد میں تقسیم سے قبل مذکورہ اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے۔ آپ کے نامور والد محترم جناب جسٹس حمود الرحمن 1953 میں مشرقی پاکستان کے ایڈووکیٹ جنرل کے طور پر تعینات ہوئے جہاں سے 1954 میں ڈھاکہ ہائی کورٹ کے جج کے طور پر بنچ میں ترقی پائی۔اس کے علاوہ وہ ڈھاکہ یونیورسٹی1958-60)) کے وائس چانسلر بھی رہے۔ وہ 1960 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر تعینات ہوئے اور 1968 میں پاکستان کے چیف جسٹس بنائے گئے۔جناب جسٹس حمود الرحمن پاکستان کی تاریخ کی اُن قابل احترام شخصیات میں سے ایک تھے، جنہوں نے اپنے بلند کردار اور اس ملک کی خدمت کی لگن کے ذریعے ایسےانمٹ نقوش چھوڑے ہیں جن کی پیروی آنے والی نسلیں وقار اور فخر کے ساتھ کریں گی۔ آپ ‘‘حمود الرحمن کمیشن رپورٹ’’ کے مصنف تھے جس نے 1971 میں پاکستان ٹوٹنے کے اسباب کا تعین کیا۔ پاکستان ٹوٹنے کے اسباب کو آشکار کرنے کے ساتھ ساتھ مذکورہ رپورٹ میں ان واقعات کا دیانت دارانہ اور دلیرانہ جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے جو مذکورہ سانحے کا باعث بنے۔آپ صدارتی کمیشن برائے تعلیم (1964) کے چیئرمین، لاء ریفارم کمیشن (1967) کے چیئرمین، جرائم کی روک تھام اور کنٹرول پر اقوام متحدہ کی کمیٹی کے رکن (1972-73) اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین (1974-77) بھی رہے۔

عزت مآب جناب جسٹس اقبال حمید الرحمن 1956 میں ڈھاکہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے نامور والد بزرگوار جناب جسٹس حمود الرحمن صاحب جب سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے عہدے پر فائز ہوئے تو یہ خاندان لاہور شفٹ ہو گیا جہاں جناب اقبال حمید الرحمن  صاحب نے سینٹ انتھونی ہائی سکول، لاہور سےاپنی ابتدائی تعلیم کا آغاز کیا اور میٹرک کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لیا جہاں سے 1973 میں انٹرمیڈیٹ اور 1975 میں گریجویشن کیا۔ پنجاب یونیورسٹی، لاء کالج، لاہور سے 1980  میں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی،ساتھ ہی مذکورہ یونیورسٹی سے لیبر لاز میں ڈپلومہ بھی کیا۔ آپ نے اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کا آغاز 1981 میں لاہور کی ڈسٹرکٹ و سول کورٹس سے بطور ایڈووکیٹ کیا اور 1983 میں ایڈووکیٹ ہائی کورٹ اور 1997 میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کے طور پر انرولمنٹ حاصل کی۔ 1998 میں آپ سیکرٹری لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن منتخب ہوئے۔  2006 میں آپ کو لاہور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر تعینات کیا گیا اور 27.10.2007 کو مستقل جج کے طور پر تعیناتی کی توثیق کی گئی۔آپ نے لاہور ہائی کورٹ لاہور کے جج ہونے کے ناطے “حرمتِ قرآن پاک کے واقعہ پر گوجرہ میں پرتشدد احتجاج۔ (2009)” پر انکوائری کمیشن کی سربراہی کی۔

عبوری آئینی آرڈر 2007 کے نفاذ کے بعد، انہیں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے کے لیے کہا گیا۔ اپنے بہادر ہم منصبوں کی طرح جناب جسٹس اقبال حمیدالرحمن اپنے ادارے اور آئینِ پاکستان کے وقار اور عزت کے تحفظ اور قانون کی حکمرانی کی خاطر اُٹھ کھڑے ہوئے اور پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کر دیا۔ آپ اور آپ کے دیگر ہم منصب ایک ناقابلِ برداشت ذہنی اذیت کا شکار رہے لیکن کوئی بھی لالچ یا دھمکی اُنہیں اُن کے منتخب کردہ راستے سے نہیں روک سکی۔ آپ نے بطور جج اپنی بقایا گیارہ سالہ مدت کو سچائی اور قانون کی حکمرانی کی خاطر ایسے وقار کے ساتھ قربان کیا کہ آپ کے والدِ بزرگوار کی روح آپ پر ہمیشہ فخر کرتی رہے گی۔ آپ نے اور آپ کے پیشرو جج صاحبان نے اس قوم کے دل میں ایسا جذبہ بیدار کیا جس سے نہ صرف ایک عظیم سماجی بیداری آئی بلکہ اس معاشرے کو قانون کی حکمرانی سے بھی روشناس کرادیا۔

18 ویں آئینی ترمیم کی منظوری اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے قیام کے بعد، آپ 03.01.2011 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے پہلے آئینی چیف جسٹس تعینات ہوئے اور 25.02.2013 کو جج سپریم کورٹ آف پاکستان کے عہدے پر فائز ہوئے۔

محترم جناب جسٹس اقبال حمید الرحمان نے یکم جون 2023؁کو وفاقی شرعی عدالت، پاکستان کے چیف جسٹس کے  طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔حلف عزت مآب جناب جسٹس عمر عطا بندیال، چیف جسٹس آف پاکستان نے لیا۔

آپ ورچوئل یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے ساتھ ساتھ سلیکشن بورڈ کے بھی ممبر رہے۔ مجلس عاملہ، انجمن حمایت اسلام کے رکن کے ساتھ ساتھ انجمن کے نائب صدر کے عہدے  پر بھی فائز ہیں اور  انجمن حمایت اسلام لاء کالج کمیٹی کے ممبر بھی ہیں۔

آپ 18ویں آئینی ترمیم سے قبل صوبہ پنجاب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ممبر بھی رہے۔

از روئے عہدہ :

  • رکن، قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی۔
  • ممبر، لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان
  • ممبر ایڈوائزری بورڈ، المیزان فاؤنڈیشن
  • ممبر ایڈمنسٹریشن کمیٹی، ، المیزان فاؤنڈیشن
  • آپ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے بورڈ آف گورنرز، بورڈ آف ٹرسٹیز، کونسل آف ٹرسٹیز اور سلیکشن بورڈ کے ممبر بھی رہے ہیں۔